ترک خبر رساں ایجنسی اے اے میڈیا کے مطابق یہ واقعہ سپارٹا شہر میں پیش آیا جہاں ایک طالب علم یونیورسٹی میں داخلے کے لیے درکار ہائر ایجوکیشن امتحان (YKS) میں نقل کرتے ھوے پکڑا گیا۔
نامعلوم طالب علم نے نقل کرنے کا ایک نفیس طریقہ استعمال کیا جس میں انٹرنیٹ کنکشن، ایک خفیہ کیمرہ اور مصنوعی ذہانت پر مبنی سافٹ ویئر شامل تھا جو ٹیسٹ کے سوالات کو پڑھ اور جواب دے سکتا تھا۔
لیکن زیادہ وقت نہیں گزرا تھا کہ امتحان کے دوران طالب علم کے مشتبہ رویے نے امتحان ہال میں ممتحن کی توجہ مبذول کر لی۔ اور انھیں طالب علم کے نقل کے طریقے کا انکشاف ھوا۔
ترک میڈیا کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ پہلی بار مصنوعی ذہانت کو ترک یونیورسٹی کے داخلے کے امتحانات میں چیٹنگ کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ دریں اثنا، پولیس نے کہا کہ طالب علم نے اپنے جوتے میں ایک چھوٹا انٹرنیٹ روٹر چھپا رکھا تھا تاکہ امتحانی ہال کے داخلی راستے پر ایک چیک پواینٹ کو کراس کر سکے۔ اس کے پاس کریڈٹ کارڈ ہولڈر کے سائز کا ایک چھوٹا سمارٹ فون، قمیض کے بٹن کے سائز کا ایچ ڈی کیمرہ، اور کان میں نظر نہ آنے والے ہیڈ فون تھے۔